نطشے کی مونچھیں بڑی اور فلسفہ خطرناک تھا . اس فکر سے ہٹلر نے جنم لیا
.ہٹلر کی مونچھیں چھو ٹی تھیں مگر سوچ ویسی ہی سفّاک تھی ہمارے چوٹی کے ,
بغیر داڑھی کے مسلمان ، علامہ اقبال، نے اس فلسفے کو مشرف با اسلام کر دیا
جس سے طالبان پیدا ھوئے جن کے داڑھی بھی تھی اور ،انہوں نے ،اس فکر کے تحت
، درندگی کو ایک نئے معنی بھی عطا کیے ہماری امن کی فاختاؤں کو جس
جنگل میں جانے کی خواہش ہے وہاں معصوم کبوتروں پر" جھپٹنا پلٹنا ،پلٹ کر
جھپٹنا "،محض لہو گرم رکھنے کا ایک بہانہ ہے .جب طاقت و غلبہ نصب العین ہو
تو سفّاکی سب سے بڑا ہنر ٹھہرتی ہے. کوئی بتا سکتا ہے بھیڑ اور بھیڑیے کے امن مذاکرات کا ممکنہ ایجنڈا کیا ہو سکتا ہے ؟
مذھب انسان کے لئے اتارا گیا یا انسان مذھب کے لئے ؟.دونوں خد ا کی تخلیق
ہیں تو پھر "اشرف المخلوقات " کے رتبے پر فائز ہونے کے باوجود انسان مذھب
سے ہیچ تر کیسے ٹھہرا ؟ اگر مذھب کا مقصد انسان کی بہتری اور فلاح ہے تو اس
میں ناکامی پر ،اپنی بقا کے لیے ، اسے انسانی خون سے خراج وصول کرنے کا
کوئی حق نہیں پہنچتا .عقیدے گولیوں کی طرح سینوں میں اتارے نہیں جا سکتے .
حرف چاہے کتنے ہی مقدس کیوں نہ ہوں انسان سے اقدس نہیں ہوتے .
ڈائنو سار نے ١٢٥ ملین سال تک کر ہ ارض پر حکومت کی .پھر یک بیک صفحہ ہستی سے مٹ گئے .سائنس دان اس کی کوئی حتمی وضاحت پیش نہیں کرتے .البتہ ہمارے قاری صاحب کا خیال ہے وہ نافرمان ہو گئے تھے !
Like a numeral lock , we were destined to part , as soon as we clicked.
Thursday 12 September 2013
یقین کیجیے زمین جب سورج کے گرد گھومتی ہے تو اسکا مقصد کسی مذھب کو جھوٹا قرار دینا نہیں ہوتا . وہ تو بس گھومتی ہے . اب اگر ٣ ملین سال پرانا انسان ، جینیاتی اعتبار سے آدھا بندر تھا تو اس کے وجود کا مقصد کسی مذھب کو جھٹلانا نہیں تھا . وہ تو بس تھا