سقراط کا جرم یہ نہیں تھا کہ وہ سوچنا جانتا تھا اور اس کی سوچ "خطرناک" تھی .اس کا قصور یہ تھا کہ وہ سوچنا سکھاتا بھی تھا .اس کے زیر اثر ایتھنز کے نوجوان اپنے زنگ آلود عقائد اور دیمک زدہ روایات پر سوالات اٹھانے لگے تھے .عقائد اور روایات پر ضرب پڑے تو حکمرانوں کے ایوان ضرور لرزتے ہیں .نتیجہ یہ کہ سقراط کو زہر کا پیالہ پینا پڑا.مگر اس سے پہلے وہ ایسی دانشگاہ قائم کر چکا تھا جس کے فیض سے افلاطون اور ارسطو نے جنم لیا جن کے خیالات اور افکار اگلے ڈیڑھ ہزار سال تک ہر انسانی علم ،سوچ اور فن کی بنیاد ٹھہرے
مسلمانوں کا سنہری علمی دور (٨٠٠-١٢٠٠ عیسوی ) بھی ارسطو کی مرہون منّت تھا
~ Kay
No comments:
Post a Comment